وہ لوگ جو منکر ہوئے اور انہوں نے لوگوں کو بھی اللہ کے راستہ سے روکا تو اللہ نے ان کے اعمال برباد کر دیے۔
اور وہ جو ایمان لائے اور انہوں نے اچھے کام کیے اور جو کچھ محمد پر نازل کیا گیا اس پر بھی ایمان لائے حالانکہ وہ ان کے رب کی طرف سے برحق بھی ہے، تو اللہ ان کی برائیوں کو مٹا دے گا اور ان کا حال درست کرے گا۔
یہ اس لیے کہ جو لوگ منکر ہیں انہوں نے جھوٹ کی پیروی کی اور جو لوگ ایمان لائے انہوں نے اپنے رب کی طرف سے حق کی پیروی کی، اسی طرح اللہ لوگوں کے لیے ان کی مثالیں بیان کرتا ہے۔
پس جب تم ان کے مقابل ہو جو کافر ہیں تو ان کی گردنیں مارو، یہاں تک کہ جب تم ان کو خوب مغلوب کرلو تو ان کی مشکیں کس لو، پھر یا تو اس کے بعد احسان کرو یا تاوان لے لو یہاں تک کہ لڑائی والے اپنے ہتھیار ڈال دیں، یہی (حکم) ہے، اور اگر اللہ چاہتا تو ان سے خود ہی بدلہ لے لیتا لیکن وہ تمہارا ایک دوسرے کے ساتھ امتحان کرنا چاہتا ہے، اور جو اللہ کی راہ میں مارے گئے ہیں اللہ ان کے اعمال برباد نہیں کرے گا۔
جلدی انہیں راہ دکھائے گا اور ان کا حال درست کر دے گا۔
اور انہیں بہشت میں داخل کرے گا جس کی حقیقت انہیں بتا دی ہے۔
اے ایمان والو! اگر تم اللہ کی مدد کرو گے وہ تمہاری مدد کرے گا اور تمہارے قدم جمائے رکھے گا۔
اور جو منکر ہیں سو ان کے لیے تباہی ہے اور وہ ان کے اعمال اکارت کر دے گا۔
یہ اس لیے کہ انہیں نے ناپسند کیا جو اللہ نے اتارا ہے، سو اس نے ان کے اعمال ضائع کر دیے۔
کیا انہوں نے زمین میں سیر نہیں کی کہ وہ دیکھتے ان کا انجام کیسا ہوا جو ان سے پہلے تھے، اللہ نے انہیں ہلاک کر دیا اور منکروں کے لیے ایسی ہی (سزائیں) ہیں۔
یہ اس لیے کہ اللہ ان کا حامی ہے جو ایمان لائے اور کفار کا کوئی بھی حامی نہیں۔
بے شک اللہ انہیں داخل کرے گا جو ایمان لائے اور نیک کام کیے بہشتوں میں جن کے نبیچے نہریں بہتی ہوں گی، اور جو کافر ہیں وہ عیش کر رہے ہیں اور اس طرح کھاتے ہیں جس طرح چار پائے کھاتے ہیں اور دوزخ ان کا ٹھکانہ ہے۔
اور کتنی ہی بستیاں تھیں جو آپ کی اس بستی سے طاقت میں بڑھ کر تھیں جس کے رہنے والوں نے آپ کو نکال دیا ہے، ہم نے انہیں ہلاک کر دیا تو ان کا کوئی بھی مددگار نہ ہوا۔
پس کیا وہ شخص جو اپنے رب کی طرف سے واضح دلیل پر ہو وہ اس جیسا ہو سکتا ہے جسے اس کے برے عمل اچھے کر کے دکھائے گئے ہوں اور انہوں نے اپنی ہی خواہشوں کی پیروی کی ہو۔
اس جنت کی کیفیت جس کا پرہیزگاروں سے وعدہ کیا جاتا ہے، اس میں ایسے پانی کی نہریں ہوں گی جو بگڑنے والا نہیں، اور دودھ کی نہریں جن کا مزہ کبھی نہیں بدلے گا، اور نہریں ایسی شراب کی جو پینے والوں کے لیے خوش ذائقہ ہوگی، اور نہریں صاف شہد کی، اور ان کے لیے وہاں ہر قسم کے میوے ہوں اور اپنے رب کی بخشش، (کیا وہ) ان جیسے ہو سکتے ہیں جو ہمیشہ دوزخ میں رہیں گے اور انہیں کھولتا ہوا پانی پلایا جائے گا سو وہ ان کی آنتوں کے ٹکڑے ٹکڑے کر ڈالے گا۔
اور ان میں سے بعض وہ ہیں جو آپ کی بات سنتے ہیں یہاں تک کہ جب آپ کے ہاں سے نکل جاتے ہیں تو ان سے کہتے ہیں جنہیں علم دیا گیا ہے کہ اس نے ابھی ابھی کیا کہا، یہی لوگ ہیں کہ اللہ نے ان کے دلوں پر مہر کر دی ہے اور انہوں نے اپنی خواہشوں کی پیروی کی ہے۔
اور جو راستہ پر آگئے ہیں اللہ انہیں اور زیادہ ہدایت دیتا اور انہیں پرہیزگاری عطا کرتا ہے۔
پھر کیا وہ اس گھڑی کا انتظار کرتے ہیں کہ ان پر ناگہان آئے، پس تحقیق اس کی علامتیں تو ظاہر ہو چکیں ہیں، پھر جب وہ آگئی تو ان کا سمجھنا کیا فائدہ دے گا۔
پس جان لو کہ سوائے اللہ کے کوئی معبود نہیں اور اپنے اور مسلمان مردوں اور مسلمان عورتوں کے گناہوں کی معافی مانگیے، اور اللہ ہی تمہارے لوٹنے اور آرام کرنے کی جگہ کو جانتا ہے۔
اور کہتے ہیں وہ لوگ جو ایمان لائے کوئی سورت کیوں نہیں نازل ہوئی، سو جس وقت کوئی صاف (مضمون) کی سورت نازل ہوتی ہے اور اس میں جہاد کا بھی ذکر ہوتا ہے تو جن لوگوں کے دلوں میں بیماری (نفاق) ہے آپ ان لوگوں کو دیکھتے ہیں کہ وہ آپ کی طرف اس طرح دیکھتے ہیں جیسے کسی پر موت کی بے ہوشی طاری ہو، پس ایسے لوگوں کے لیے تباہی ہے۔
حکم ماننا اور نیک بات کہنا (لازم ہے)، پس جب بات قرار پا جائے تو اگر وہ اللہ کے سچے رہے تو ان کے لیے بہتر ہے۔
پھر تم سے یہ بھی توقع ہے کہ اگر تم ملک کے حاکم ہو جاؤ تو ملک میں فساد مچانے اور قطع رحمی کرنے لگو۔
یہی وہ لوگ ہیں جن پر اللہ نے لعنت کی ہے پھر انہیں بہرا اور اندھا بھی کر دیا ہے۔
پھر کیوں قرآن پر غور نہیں کرتے کیا ان کے دلوں پر قفل پڑے ہوئے ہیں۔
بے شک جو لوگ پیچھے کی طرف الٹے پھر گئے بعد اس کے کہ ان پر سیدھا راستہ ظاہر ہو چکا، شیطان نے ان کے سامنے برے کاموں کو بھلا کر دکھایا اور انہیں آرزو دلائی۔
یہ اس لیے کہ وہ ان لوگوں سے کہنے لگے جنہوں نے اسے ناپسند کیا جو اللہ نے نازل کیا ہے کہ بعض باتوں میں ہم تمہارا کہا مانیں گے، اور اللہ ان کی رازداری کو جانتا ہے۔
پھر کیا حال ہوگا جب ان کی روحیں فرشتے قبض کریں گے، ان کے مونہوں اور پیٹھوں پر مار رہے ہوں گے۔
یہ اس لیے کہ یہ اس پر چلے جس پر اللہ ناراض ہے اور انہوں نے اللہ کی رضامندی کو برا جانا، پھر اس نے بھی ان کے اعمال اکارت کر دیے۔
کیا وہ لوگ کہ جن کے دلوں میں مرض (نفاق) ہے یہ سمجھے ہوئے ہیں کہ اللہ ان کی دبی دشمنی ظاہر نہ کرے گا۔
اور اگر ہم چاہتے تو آپ کو وہ لوگ دکھا دیتے پس آپ اچھی طرح سے انہیں ان کے نشان سے پہچان لیتے، اور آپ انہیں طرز کلام سے پہچان لیں گے، اور اللہ تمہارے اعمال کو جانتا ہے۔
اور ہم تمہیں آزمائیں گے یہاں تک کہ ہم تم میں سے جہاد کرنے والوں کو اور صبر کرنے والوں کو معلوم کرلیں اور تمہارے حالات کو جانچ لیں۔
بے شک جنہوں نے انکار کر دیا اور اللہ کی راہ سے روکا اور رسول کی مخالفت کی بعد اس کے کہ ان پر سیدھا راستہ واضح ہو چکا وہ اللہ کا کچھ بھی نہیں بگاڑ سکیں گے، اور (اللہ) ان کے اعمال کو اکارت کر دے گا۔
اے ایمان والو! اللہ کا حکم مانو اور اس کے رسول کا حکم مانو اور اپنے اعمال کو ضائع نہ کرو۔
بے شک جنہوں نے انکار کیا اور اللہ کی راہ سے روکا پھر مر گئے اس حال میں کہ وہ کافر تھے سو اللہ ان کو ہرگز نہیں بخشے گا۔
پس تم سست نہ ہو اور نہ صلح کی طرف بلاؤ، اور تم ہی غالب رہو گے، اور اللہ تمہارے ساتھ ہے اور وہ ہرگز تمہارےاعمال میں نقصان نہیں دے گا۔
بلاشبہ دنیا کی زندگی تو کھیل اور تماشا ہے، اور اگر تم ایمان لاؤ اور پرہیزگاری اختیار کرو تو تمہیں تمہارے اجر دے گا اور تم سے تمہارے مال نہیں مانگے گا۔
اور اگر تم سے وہ (مال) مانگے پھر تمہیں تنگ کرے تو تم بخل کرنے لگو اور تمہارے دلی کینے ظاہر کر دے۔
خبردار تم وہ لوگ ہو کہ اللہ کی راہ میں خرچ کرنے کو بلائے جاتے ہو، تو کوئی تم میں سے وہ ہے جو بخل کرتا ہے، اور جو بخل کرتا ہے سو وہ اپنی ہی ذات سے بخل کرتا ہے، اور اللہ بے پروا ہے اور تم ہی محتاج ہو، اور اگر تم نہ مانو گے تو وہ اور قوم سوائے تمہارے بدل دے گا، پھر وہ تمہاری طرح نہ ہوں گے۔