سورت نمبر   آیت نمبر

(88) سورۃ الغاشیۃ (مکی — کل آیات 26)

بِسْمِ اللّـٰهِ الرَّحْـمٰنِ الرَّحِيْـمِ

هَلْ اَتَاكَ حَدِيْثُ الْغَاشِيَةِ (1)

کیا آپ کے پاس سب پر چھا جانے والی (قیامت) کا حال پہنچا۔

وُجُوْهٌ يَّوْمَئِذٍ خَاشِعَةٌ (2)

کئی چہروں پر اس دن ذلت برس رہی ہوگی۔

عَامِلَـةٌ نَّاصِبَةٌ (3)

محنت کرنے والے تھکنے والے۔

تَصْلٰى نَارًا حَامِيَةً (4)

دہکتی ہوئی آگ میں گریں گے۔

تُسْقٰى مِنْ عَيْنٍ اٰنِيَةٍ (5)

انہیں ابلتے ہوئے چشمے سے پلایا جائے گا۔

لَّيْسَ لَـهُـمْ طَعَامٌ اِلَّا مِنْ ضَرِيْـعٍ (6)

ان کے لیے کوئی کھانا سوائے کانٹے دار جھاڑی کے نہ ہوگا۔

لَّا يُسْمِنُ وَلَا يُغْنِىْ مِنْ جُوْعٍ (7)

جو نہ فربہ کرتی ہے اور نہ بھوک کو دور کرتی ہے۔

وُجُوْهٌ يَّوْمَئِذٍ نَّاعِمَةٌ (8)

کئی منہ اس دن ہشاش بشاش ہوں گے۔

لِّسَعْيِهَا رَاضِيَةٌ (9)

اپنی کوشش سے خوش ہوں گے۔

فِىْ جَنَّةٍ عَالِيَةٍ (10)

اونچے باغ میں ہوں گے۔

لَّا تَسْـمَعُ فِيْـهَا لَاغِيَةً (11)

وہاں کوئی لغو بات نہیں سنیں گے۔

فِـيْـهَا عَيْنٌ جَارِيَةٌ (12)

وہاں ایک چشمہ جاری ہوگا۔

فِـيْـهَا سُرُرٌ مَّرْفُوْعَةٌ (13)

وہاں اونچے اونچے تخت ہوں گے۔

وَاَكْـوَابٌ مَّوْضُوْعَةٌ (14)

اور آبخورے سامنے چنے ہوئے۔

وَنَمَارِقُ مَصْفُوْفَـةٌ (15)

اور گاؤ تکیے قطار سے لگے ہوئے۔

وَزَرَابِىُّ مَبْثُوْثَـةٌ (16)

اور مخملی فرش بچھے ہوئے۔

اَفَلَا يَنْظُرُوْنَ اِلَى الْاِبِلِ كَيْفَ خُلِقَتْ (17)

پھر کیا وہ اونٹوں کی طرف نہیں دیکھتے کہ کیسے بنائے گئے ہیں۔

وَاِلَى السَّمَآءِ كَيْفَ رُفِعَتْ (18)

اور آسمان کی طرف کہ کیسے بلند کیے گئے ہیں۔

وَاِلَى الْجِبَالِ كَيْفَ نُصِبَتْ (19)

اور پہاڑوں کی طرف کہ کیسے کھڑے کیے گئے ہیں۔

وَاِلَى الْاَرْضِ كَيْفَ سُطِحَتْ (20)

اور زمین کی طرف کہ کیسے بچھائی گئی ہے۔

فَذَكِّرْ اِنَّمَآ اَنْتَ مُذَكِّرٌ (21)

پس آپ نصیحت کیجیے بے شک آپ تو نصیحت کرنے والے ہیں۔

لَّسْتَ عَلَيْـهِـمْ بِمُصَيْطِرٍ (22)

آپ ان پر کوئی داروغہ نہیں ہیں۔

اِلَّا مَنْ تَوَلَّـٰى وَكَفَرَ (23)

مگر جس نے منہ موڑا اور انکار کیا۔

فَيُعَذِّبُهُ اللّـٰهُ الْعَذَابَ الْاَكْبَـرَ (24)

سو اسے اللہ بہت بڑا عذاب دے گا۔

اِنَّ اِلَيْنَآ اِيَابَهُمْ (25)

بے شک ہماری طرف ہی ان کو لوٹ کر آنا ہے۔

ثُـمَّ اِنَّ عَلَيْنَا حِسَابَهُمْ (26)

پھر ہمارے ہی ذمہ ان کا حساب لینا ہے۔